Results 1 to 2 of 2

Thread: توبہ Ú©ÛŒ عظمت ..... ڈاکٹر اسرار اØ+مد

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Islam توبہ Ú©ÛŒ عظمت ..... ڈاکٹر اسرار اØ+مد

    توبہ Ú©ÛŒ عظمت ..... ڈاکٹر اسرار اØ+مد
    tauba.jpg
    بنیادی طور پر توبہ Ú©ÛŒ دو قسمیں ہیں :انفرادی توبہ اور اجتماعی توبہ۔انفرادی توبہ سے انسان اپنے گناہوں Ú©ÛŒ سزا سے بچ جاتا ہے اور آخرت میں اللہ تعالیٰ اُسے اپنے عفو Ùˆ درگزر ‘ اپنی رØ+مت Ùˆ مغفرت اور اپنے فضل کا مستØ+Ù‚ قرار دیتا ہے۔ لیکن یہ بات یاد رکھیئے کہ دنیا میں کسی قوم Ú©ÛŒ Ø+الت اُس وقت تک نہیں بدلتی جب تک اجتماعی توبہ نہ ہو۔
    توبہ Ú©Û’ معانی ہیں لوٹ آنا‘ پلٹ آنا۔چنانچہ توبہ Ú©Û’ معنی ہوئے :پلٹ آنا ۔۔۔دین Ú©Û’ اعتبار سے اس کا مفہوم یہ ہے کہ اگر کسی شخص Ù†Û’ اپنا رخ اللہ سے ہٹا کر کسی اور طرف کر دیاتھا‘ اللہ Ú©Ùˆ اپنا مقصود Ùˆ مطلوب اور Ù…Ø+بوب Ø+قیقی بنانے Ú©Û’ بجائے کسی اور Ú©Ùˆ اس مقام پر رکھ دیا تھا‘ اللہ Ú©Û’ دین Ú©ÛŒ پابندی Ú©Û’ بجائے اپنے نفس یا ماØ+ول Ú©ÛŒ پابندی Ú©Ùˆ لازم کر لیا تھا تو وہ پلٹے‘ رجوع کرے‘ لوٹے‘ اپنا رُخ اللہ Ú©ÛŒ طرف کرے۔ازروئے الفاظِ قرآنی، ترجمہ ’’میں Ù†Û’ تو اپنا رُخ کر لیا ہے یکسو ہو کر اس ہستی Ú©ÛŒ طرف جس Ù†Û’ آسمان Ùˆ زمین Ú©Ùˆ بنایا ہے‘‘ (الانعام:79) تو معصیت سے اطاعت Ú©ÛŒ طرف پلٹنا‘ گناہ سے نیکی Ú©ÛŒ طرف پلٹنا‘ دنیا اور اس Ú©ÛŒ لذتوں سے اللہ ‘اس Ú©ÛŒ مغفرت اور اس Ú©ÛŒ رØ+مت Ú©ÛŒ طرف پلٹنا‘ توبہ کہلاتا ہے۔

    توبہ کی شرائط

    یہ بھی سمجھ لیجیے کہ توبہ Ú©ÛŒ چند شرائط اور Ú©Ú†Ú¾ لوازم ہیں۔ اگریہ شرائط پوری نہ ہوں تو چاہے آدمی توبہ Ú©ÛŒ تسبیØ+ پڑھتا رہے اسے توبہ نہیں کہا جائے گا۔ یہ شرائط درج ذیل ہیں:

    Û”(1) Ø+قیقی پچھتاوا ہو‘ پشیمانی ہو کہ میں یہ کیا کر بیٹھا ہوں‘ یہ مجھ سے کیا ہو گیاہے۔ یہ توبہ Ú©ÛŒ شرطِ لازم ہے۔

    ۔(2) عزم مصمم ہو کہ آئندہ یہ کام نہیں کروں گا۔ آئندہ گناہ نہ کرنے کا دل میں پختہ ارادہ باندھ لیا جائے۔

    Û”(3) بالفعل اس بدی Ú©Ùˆ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دیا جائے اور عمل صالØ+ Ú©ÛŒ روش اختیار Ú©ÛŒ جائے۔

    یہ تین شرائط تو Ø+قوق اللہ سے متعلق ہیں اور اگر معاملہ Ø+قوق العباد کا ہو تو ان تین شرائط Ú©Û’ علاوہ ایک اضافی شرط یہ ہے کہ اگرکسی انسان کا Ø+Ù‚ مارا ہے تو اس Ú©ÛŒ تلافی Ú©ÛŒ جائے۔ مثلاً آپ Ù†Û’ کسی Ú©Ùˆ دھوکہ دے کر اس Ú©Û’ پیسوں پر قبضہ کر لیا ہے یا اپنی بہن کووراثت میں سے اس کا Ø+Ù‚ نہیں دیا اور آپ اسے ہضم کر گئے ہیں یاکسی پر تہمت لگائی ہے یا کسی پر ظلم کیا ہے تو ان صورتوں میں توبہ Ú©ÛŒ ایک اضافی شرط یہ ہے کہ اس Ú©ÛŒ تلافی Ú©ÛŒ جائے اور اگر تلافی ممکن نہ ہو تو اس سے معافی Ø+اصل Ú©ÛŒ جائے۔ اور اگر وہ شخص جس کا آپ Ù†Û’ Ø+Ù‚ مارا ہے فوت ہو گیا ہو تو آپ پر لازم ہے کہ جو رقم آپ Ú©Û’ ذمہ ہے اسے آپ اس Ú©ÛŒ طرف سے صدقہ Ùˆ خیرات کر دیں۔ اگر آپ یہ کام نہیں کرتے یااس دنیا میں ان بندوں سے جن Ú©ÛŒ Ø+Ù‚ تلفی Ú©ÛŒ گئی ہے معافی Ø+اصل نہیں کرتے تو آخرت میں نیکیوں اور گناہوں کا لین دین ہو گا۔اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتا ہے ’’اے اہل ایمان! اللہ Ú©ÛŒ جناب میں توبہ کرو ‘خالص توبہ ‘‘۔(التØ+ریم :8) یعنی خلوصِ دل سے توبہ کرنی ہے کہ آئندہ گناہوں سے ہر ممکن طور سے بچوں گا۔ زبانی کلامی توبہ Ú©ÛŒ تسبیØ+ نہیں کرنی کہ توبہ بھی کرتا رہے اور گناہوں سے بچنے Ú©ÛŒ کوشش بھی نہ کرے۔

    اگر آپ Ú©Û’ اخلاق Ùˆ کردار میں کوئی غلط Ø´Û’ شامل ہو گئی تھی تو توبہ Ú©ÛŒ بدولت اللہ تعالیٰ آپ Ú©Û’ کردار Ú©Û’ دامن Ú©Ùˆ دھودے گا اور آپ Ú©Û’ نامۂ اعمال میں اگر دھبے Ù„Ú¯Û’ ہوئے تھے تو اللہ تعالیٰ ان دھبوں Ú©Ùˆ بھی صاف کر دے گا۔ یہاں یہ بات جان لیجیے کہ انسان Ú©Û’ ایمان کا Ù…Ø+Ù„ Ùˆ مقام اس کا قلب ہے اور ایمان Ø+قیقت میں ایک روشنی اور نور ہے۔ اس قلب میں جو نورِ ایمان ہے وہ میدانِ Ø+شر میں ظاہر ہو جائے گا اور اس Ú©ÛŒ روشنی انسان Ú©Û’ سامنے Ù¾Ú‘Û’ گی۔ اس طرØ+ انسان Ú©Û’ نیک اعمال میں بھی ایک نورانیت ہے۔ نبی اکرمﷺنے ارشاد فرمایا کہ میدانِ Ø+شر میں یہ نور ہر شخص Ú©Ùˆ اُس Ú©Û’ مقام Ùˆ مرتبہ Ú©Û’ اعتبار سے ملے گا۔ ظاہر ہے ایمان Ú©Û’ بھی مدارج Ùˆ مراتب ہیں۔ ایک ایمان Ø+ضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا ہے اور ایک ایمان عام صØ+ابی کا ہے‘ ان Ú©Û’ مابین زمین وآسمان کا فرق ہے۔ اسی طرØ+ کہاں صØ+ابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا ایمان اور کہاں ہم جیسے عام مسلمانوں کا ایمان۔ چہ نسبت خاک را باعالم پاک! اسی ایمان Ú©ÛŒ نسبت سے اس نور Ú©ÛŒ تابناکی اور intensity ہو گی۔ Ø+ضور اکرمﷺ Ù†Û’ فرمایااس روز میدانِ Ø+شر میں لوگوں Ú©Ùˆ جو نور ملے گا تو Ú©Ú†Ú¾ کا نور اتنا ہو گا کہ مدینے سے صنعا (یمن Ú©Û’ دار الØ+کومت ) تک اس Ú©ÛŒ روشنی پہنچ رہی ہو Ú¯ÛŒ جبکہ Ú©Ú†Ú¾ لوگوں کا نور بس اتنا ہو گا کہ صرف ان Ú©Û’ قدموں Ú©Û’ آگے روشنی ہو جائے۔ جن Ú©Ùˆ اُس روز اتنا نور بھی مل جائے وہ بھی بڑے نصیب والے اور کامیاب Ùˆ کامران لوگ شمار ہوں گے‘ کیونکہ وہ اس Ú©Ù¹Ú¾Ù† اور سخت مرØ+Ù„Û’ سے گزر جائیں Ú¯Û’ جس Ú©Û’ آگے ان Ú©ÛŒ منزلِ مراد یعنی جنت ہے۔ Ú©Ù… نور والوں Ú©Û’ نور Ú©ÛŒ Ø+یثیت ٹارچ Ú©ÛŒ روشنی Ú©ÛŒ سی ہو Ú¯ÛŒ اور اُس دن اتنی روشنی Ú©ÛŒ بھی بڑی اہمیت ہو گی۔ آپ جانتے ہیں کہ اگر آپ Ú©Ùˆ اندھیری شب میں جنگل سے گزرنا ہو تو آپ Ú©Û’ لیے ایک ٹارچ بھی کس قدر بڑی نعمت ہے کہ آدمی دیکھ لیتا ہے کہ سامنے کیا ہے۔ کہیں سامنے کوئی سانپ‘ کوئی گڑھا یا کھائی تو نہیں؟ تو اس وقت جن Ú©Ùˆ وہ ٹارچ نصیب ہو گئی وہ بھی بہت خوش قسمت ہوں Ú¯Û’ ‘لیکن اُن Ú©ÛŒ کیا شان ہے جن کا نور مدینے سے صنعا تک پہنچ رہا ہو گا، اب جن Ú©Û’ نور Ú©ÛŒ تابانی Ú©Ù… ہو Ú¯ÛŒ وہ اللہ سے دعا کرتے ہوں Ú¯Û’ کہ اے پروردگار! ہمارے نور Ú©Ùˆ بھی کامل کر دے جیسا تو Ù†Û’ اپنے ان بندوں پر کتنا فضل کیا ہے اور کتنا بڑا نور ان Ú©Ùˆ عطا کیا ہے۔ یہ نور تب کامل ہو گا جب انسان توبہ کرے گا اور اس Ú©Û’ گناہ بخش دئیے جائیں Ú¯Û’Û” چنانچہ اہل ایمان اتمامِ نور Ú©ÛŒ دعا Ú©Û’ ساتھ ساتھ یہ بھی دعا کر رہے ہوں Ú¯Û’ ،اورہمارے گناہوں Ú©ÛŒ پردہ پوشی کر دے۔

    سورہ النور Ú©ÛŒ آیت ہے کہ ’’اے ایمان والو! اللہ Ú©ÛŒ جناب میں سب مل جل کر توبہ کرو تاکہ تم فلاØ+ پائو۔‘‘ سورہ النور Ú©ÛŒ آیت31 ایک طویل آیت ہے‘ جس کا یہ آخری ٹکڑا ہے۔ خطاب Ú©Û’ آغاز میں توبہ Ú©Û’ متعلق دو اصطلاØ+ات بیان Ú©ÛŒ گئی تھیں‘ انفرادی توبہ اور اجتماعی توبہ۔ سورہ التØ+ریم Ú©ÛŒ متذکرہ بالا آیت کا تعلق انفرادی توبہ سے ہے جبکہ سورہ النور Ú©ÛŒ اس آیت کا تعلق اجتماعی توبہ سے ہے۔ اس آیت میں اہل ایمان Ú©Ùˆ خطاب کر Ú©Û’ کہا جا رہا ہے کہ سب مل کر گناہوں سے توبہ کرلو تو تمہارے Ø+الات بدل جائیں Ú¯Û’ اور تم دنیا Ùˆ آخرت دونوں میں فلاØ+ یاب ہو جائو Ú¯Û’Û” سورہ الزمر میں توبہ Ú©Û’ موضوع پر قرآن Ø+کیم Ú©ÛŒ عظیم ترین آیت ہے۔ گناہوں Ú©ÛŒ کثرت Ú©ÛŒ وجہ سے بعض لوگوں پر Ú©Ú†Ú¾ مایوسی طاری ہو جاتی ہے کہ ہم اتنے عرصے سے گناہ کرتے Ú†Ù„Û’ آرہے ہیں‘ ہمیں کیسے معافی ملے گی‘ کیسے ممکن ہے کہ ہمیں چھٹکارا مل جائے ØŸ ایسے لوگوں Ú©Û’ اطمینان Ú©Û’ لیے ‘ ان Ú©ÛŒ دلجوئی اوران Ú©ÛŒ تسلی Ú©Û’ لیے عظیم ترین آیت نازل ہوئی ہے۔یہ آیت مغفرت Ú©Û’ ضمن میں قرآن مجید Ú©ÛŒ سب سے زیادہ امید افزاء آیت ہے۔

    فرمایا ’’(اے نبیؐ) کہہ دیجیے : اے میرے وہ بندو جنہوں Ù†Û’ اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اگر تم گناہ کرتے ہو تو اس سے میرا Ú©Ú†Ú¾ نہیں بگاڑ سکتے‘ بلکہ خود اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہوئے اپنے ساتھ زیادتی کرتے ہو۔‘‘ ظاہر بات ہے کہ اللہ تو غنی ہے ‘کسی Ú©Û’ گناہ سے اس Ú©ÛŒ سلطنت میں تو کوئی Ú©Ù…ÛŒ نہیں آتی۔ ایک Ø+دیث قدسی کا مفہوم یہ ہے کہ اے میرے بندو! اگر تم تمام اولین Ùˆ آخرین اور تمام جن Ùˆ انس سب Ú©Û’ سب دنیا Ú©Û’ بدترین فاسق Ùˆ فاجر انسان جیسے ہو جائو تب بھی میری سلطنت میں کوئی Ú©Ù…ÛŒ نہیں آئے Ú¯ÛŒ اور اگر تم سب Ú©Û’ سب اولین وآخرین اور جن Ùˆ انس متقی ترین انسان جیسے بن جائو تب بھی میری سلطنت میں کوئی اضافہ نہیں ہو گا۔ اس سے معلوم ہوا کہ انسان گناہ کر Ú©Û’ صرف اپنا نقصان کرتا ہے ‘اس سے اللہ تعالیٰ کا تو Ú©Ú†Ú¾ نہیں بگڑتا Û” فرض کریں کہ خودکشی Ú©ÛŒ نیت سے کسی Ù†Û’ زہر کھالیا۔ اب چاہے آپ پر ندامت ہو‘ پشیمانی ہو‘ پریشانی ہو‘ توبہ کریں ‘لیکن اب بچنے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا‘زہر Ù†Û’ تو اپنا کام دکھانا ہے۔ اِلاّیہ کہ اللہ تعالیٰ اپنی معجزانہ قدرت سے اس عمل Ú©Û’ طبعی نتیجے Ú©Ùˆ تبدیل کر دے یا فی الوقت اس Ú©Û’ نتیجے Ú©Ùˆ روک دے۔ اس Ú©ÛŒ مثال بھی موجود ہے‘ مثلاً آگ Ú©ÛŒ فطرت ہے جلانا‘ مگر اللہ Ú©Û’ Ø+Ú©Ù… سے Ø+ضرت ابراہیم علیہ السلام Ú©Ùˆ اس Ù†Û’ نہیں جلایا۔ لیکن یہ واضØ+ رہے کہ ان طبعی اعمال Ú©Û’ نتائج کا تبدیل ہونا روز روز نہیں ہوتا‘ کیونکہ اگر ایسا روز روز ہو تو کوئی سائنس اور کوئی ٹیکنالوجی ممکن ہی نہ ہو۔ یہ تو طبیعیاتی اور کیمیائی قوانین کا دوام ہے جس Ú©ÛŒ وجہ سے یہ ساری سائنس اور ٹیکنالوجی ترقی Ú©ÛŒ منزلیں Ø·Û’ کر Ú©Û’ اب کہاں سے کہاں پہنچ رہی ہے ۔توبہ Ú©Û’ بارے میں یہ اصول جان لیں کہ یہ طبعی اعمال میں مفید نہیں ہے۔ چاہے آپ یہ اØ+ساس کریں کہ میں کیا کر بیٹھا ہوں یا آپ اپنے کیے پر شرمندہ ہوں یا پچھتائیں‘ تب بھی طبعی اعمال Ú©Û’ نتائج توبہ سے تبدیل نہیں ہو سکتے۔ البتہ اخلاقی اعمال کا معاملہ یہ نہیں ہے۔ اخلاقی اعمال Ú©Û’ نتائج توبہ Ú©Û’ ساتھ ختم ہو جاتے ہیں۔ یہ ایک بہت بڑاقانون ہے اور اللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ رØ+مت ِکاملہ کا مظہر ہے۔ اگر کسی گنا ہ کا ارتکاب ہوا ہے‘ کوئی خطا سرزد ہوئی تو لازم نہیں ہے کہ اس کا اثر ضرور ظاہر ہو‘ بلکہ اس سے بچائو کا ایک راستہ ہے اور وہ درØ+قیقت ’’توبہ‘‘ کا راستہ ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ کسی گناہ سے انسان Ú©ÛŒ فطرت میں کوئی ایسی مستقل کجی واقع ہو جائے کہ جس Ú©ÛŒ اصلاØ+ Ú©ÛŒ کوئی صورت ہی نہ ہو۔ انسان سے بڑے سے بڑا گناہ بھی سرزد ہوجائے اور پھر وہ خلوص اور سچے دل Ú©Û’ ساتھ توبہ کرلے اور اس Ú©Û’ اصول‘ قواعد Ùˆ ضوابط اور اس Ú©ÛŒ شرائط Ú©Ùˆ پورا کرے تو وہ گناہ مٹ جائے گا۔





  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: توبہ Ú©ÛŒ عظمت ..... ڈاکٹر اسرار اØ+مد


Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •